Shooting Vlleyball

شوٹنگ والی بال کا تاریخ ساز ہیرو – مہر الطاف حسین ملاح آف سلکیاں، ضلع سرگودھا 

جب شوٹنگ والی بال کی تاریخ لکھی جائے گی تو بعض نام صفحے کے کونے میں نہیں، بلکہ سنہری سرخیوں میں لکھے جائیں گے۔ انہی چند ناموں میں سے ایک بے مثال نام ہے — مہر الطاف حسین ملاح آف سلکیاں، ضلع سرگودھا۔

 

 پیدائش، تعلیم اور ابتدائی سفر

2 اپریل 1970ء کو تحصیل ساہیوال، ضلع سرگودھا کے گاؤں سلکیاں میں پیدا ہونے والے مہر الطاف حسین ملاح نے نہ صرف تعلیم حاصل کی بلکہ محکمہ تعلیم میں بطور استاد اپنی خدمات بھی سرانجام دیں۔ مگر ان کی اصل پہچان، ان کا اصل جنون — شوٹنگ والی بال تھا۔
اپنے کیریئر کی ابتدا "محمد اقبال راہداری کلب" کی طرف سے اقبال ظفر آہیر عرف بالا پپلاں والا کے خلاف کی۔ جلد ہی اپنی الگ شناخت بنائی، اور اپنے کلب کی بنیاد رکھی، جس میں ذوالفقار باجوہ، محمد ریاض عرف بھٹو، اور یونس یونی مرحوم جیسے بہترین کھلاڑی شامل تھے۔

 کھیل میں جدت اور انقلاب

مہر الطاف حسین ملاح شوٹنگ والی بال میں ایک انقلابی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہوں نے بیک سے جمپ کے ساتھ سُمیش کا آغاز کیا۔
اس سے پہلے جمپ سُمیش صرف نیٹ کے قریب یا زیادہ سے زیادہ سنٹر تک محدود تھی۔ بیک زون سے سمیش مارنا، اور وہ بھی جمپ کے ساتھ — یہ صرف مہر الطاف ملاح جیسے "دیومالائی کردار" کا کارنامہ ہو سکتا تھا۔
 "دیگر ملاح دی" – ایک دیہی ضرب المثل
پنجاب کے دیہی علاقوں میں ایک جملہ مشہور ہو گیا:
"دیگر ملاح دی"
یعنی اگر میچ عصر (دیگر) تک پہنچا، تو پھر فتح الطاف ملاح کی ہو گی۔
یہ جملہ ایسے ہی نہیں مشہور ہوا۔ اُس وقت میچ صبح 10 بجے شروع ہوتا تھا اور 21 پوائنٹ کی 5 گیمز پر مشتمل ہوتا۔ اکثر میچ شام تک جاری رہتے۔ اگر میچ عصر تک کھچ جائے تو پھر مہر الطاف ملاح کی گیم اپنے عروج پر ہوتی — ان کے سُمیش ایسے آندھی طوفان کی طرح گرتے کہ مخالف ٹیم کے دفاع کی ایک نہ چلتی۔

 وہ زمانہ، وہ کھلاڑی

جس زمانے میں مہر الطاف ملاح کھیل رہے تھے، اس دور میں ان کے سامنے عام کھلاڑی نہیں بلکہ قدآور لیجنڈز کھڑے ہوتے تھے:
مہر امجد لک، محمد خان اوچھالی والا، رانا رمضان جھمٹ
محمد ریاض کلیار، عامر خان بلوچ، الطاف شیخ، بھٹو، عباس اولکھ
رفیع اللہ خان لکی مروت، انور حیات خان، احمد حسین بھٹی
ان جیسے دفاع شکن کھلاڑیوں کے درمیان صرف الطاف ملاح ہی وہ واحد کھلاڑی تھا جو ہر دیوار کو گرا سکتا تھا، ہر دفاع کو توڑ سکتا تھا۔

 مقبولیت، سادگی اور مقام

مہر الطاف ملاح صرف ایک اعلیٰ سطح کا کھلاڑی نہیں بلکہ شرافت، سادگی اور کردار کی علامت بھی تھے۔ ان کا احترام نہ صرف شائقین بلکہ سابق و موجودہ کھلاڑیوں کے دلوں میں بھی موجود ہے۔ وہ ایک ایسا ہیرو ہیں جن کے لیے وقت رک گیا ہے — جو آج بھی اتنے ہی مقبول، محبوب اور معزز ہیں جتنا اپنے کھیل کے دنوں میں تھے۔

 اختتامی دعا

ایسے کھلاڑی صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اللہ پاک مہر الطاف حسین ملاح کو صحت و سلامتی، عزت اور سکون سے نوازے۔ آمین۔
---
 یہ تحریر ایک عہد کی نمائندگی ہے۔ ایک ایسے دور کی جب کھیل جذبہ تھا، پسینہ تھا، اور کردار بھی۔ مہر الطاف حسین ملاح آج بھی دیہی شوٹنگ والی بال کی روح میں زندہ ہیں۔

Leave a comment

Please note, comments must be approved before they are published